ﺑِﺴْـــــــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴـــــــــــﻢ
(أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنْفُسَكُمْ وَأَنْتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُون (البقرہ آیۃ 44
یہ کیا (عقل کی بات ہے کہ) تم لوگوں کو تو نیکی کرنے کو کہتے ہو اور اپنے آپکو فراموش کئے دیتے ہو، حالانکہ تم کتاب (قرآن) بھی پڑھتے ہو۔ تو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے(یعنی سمجھتے نہیں)؟ (البقرہ آیۃ 44
وضاحت: اکثر لوگوں کا یہ طرز ہوتا ہے کہ وہ دوسروں کو اچھی اچھی نصیحتیں کرتے ہیں لوگوں کو جن غیر اخلاقی اور گناہ کے کاموں سے روکتے ہیں خود وہی عمل درِ پردہ بھی اور ظاہری بھی کرہے ہوتے ہیں اور یہ قرآن کریم کے قاری بھی ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے اللہ سخت بیزاری کا اظہار فرماتا ہے۔ اللہ کو وہ لوگ پسند نہیں جو صرف باتیں کرتے ہیں اور عمل نہیں کرتے۔ جو لوگ اپنے کردار کو درست کرنے کی کوشش نہیں کرتے ایسے لوگوں کو کوئی حق نہیں کہ وہ قرآن کی تبلیغ کریں۔ تبلیغِ قرآن کے لیے ضروری ہے کہ مبلغِ قرآن اپنے کردار کو درست کرنے کی عملی کوشش جاری رکھے۔
سبق: رہنما وہ ہے جس کا کردار مضبوط اور ظرف وسیع ہو جو لوگوں کو نیک کام کا حکم دے تو اس پر پہلے سے عمل پیرا ہو۔ جو کسی بھی غیر اخلاقی و غیر سنجیدہ باتوں اور صحبتوں اور ''رجس'' و ''لغویات'' سے اجتناب رکھتا ہو۔ جس کی گفتگو نہایت اچھی ، عمدہ و پاکیزہ ہو جو لوگوں کے دلوں پہ اثر کرجائے۔جس سے اسکی شخصیت اور وقار بھی معلوم ہو اور اسکے اثر سے لوگوں کے دل قرآن کریم کی طرف مائل ہوجائیں۔
🌱 آؤ باتیں چھوڑیں اور عمل کریں 🌱
0 تبصرے