قرآن کا موضوع تو انسان ہے؟
تحریر: سعید اللہ خان
میں نے جب قرآن کا اپنی زبان اردو میں مطالعہ کیا تو اس بات پرحیرت ہوئی کہ قرآن کا موضوع اور کوئی نہیں بلکہ انسان ہی ہے
القرآن: اور ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب نازل کی ہےجس میں تمہارا ہی ذکر (تذکرہ)ہے کیا تم سمجھتے نہیں؟
(سورہ الانبیاء آیت 10)
کتنی عجیب بات ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی کتاب کا مرکزی موضوع انسان کو قرار دے رہا ہے, یہ اللہ تعالی کی انسان سے محبت کی انتہا کا بیان ہے مگر کتنی عجیب بات ہے کہ انسان اس کتاب کو بغیر سمجھے پڑھے جارہا ہے حالانکہ قرآن میں اسی کے بھلے اور فائدہ کی باتیں ہیں اور انسان اسکو جاننے کی خواہش بھی نہیں کرتا, حیرت ہے؟
ایسے ہی لوگوں کہ بارے میں انسان سے بے انتہا محبت کرنے والا اللہ فرماتا ہے کہ:
القرآن: بھلا یہ لوگ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے یا ان کے دلوں پر تالے لگ رہے ہیں؟.
(سورہ محمد آیت 24)
اس آیت کی روشنی میں ہمارا یہ فرض کہ ہم قرآن کریم کی ہر آیت پر غور و فکرکریں اور اللہ کے قوانین کی خلاف ورزی سے بچیں اور قرآن کی اس آیت کو مدنظر رکھیں
القرآن: مومنوں خود اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آتش جہنم ہے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔
(سورہ تحریم آیت 6)
اگر ہم نے قرآن کو مضبوطی کے ساتھ نہ پکڑا اور اس کی تعلیمات کو بذاتِ خود اور اپنے گھر والوں اور اپنی نسل اور قوم کو یاد نہ کروایا یعنی اسکی تبلیغ نہ کی تو ہمارا انجام دنیا اور آخرت میں بد سے بدتر ہوتا جائےگا. اور روز قیامت اللہ کے رسول ﷺ ہمارے اس حال کی صرف ایک ہی وجہ بتائیں گے اور وہ یہ ہوگی,
القرآن: اور پیغمبر ﷺ (روز محشر) کہیں گے کہ اے میرے رب میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا.
(سورہ الفرقان آیت 30).
اس آیت کا مطلب یہی نکلتا ہے کہ ہم قرآن کو نہ تو سمجھتے ہیں اور نہ ہی اس پر عمل کرتے ہیں.اب بھی وقت ہے کہ ہم قرآن کریم کو اپنی زبان میں پڑھیں اور اس میں غور و فکر کرتے ہوئے اس پر عمل کریں تاکہ بروز محشر جناب نبی کریم ﷺ کو ہم پر فخر ہو کہ یہ ہیں میرے امتی ۔
0 تبصرے