آؤ قرآن پڑھیں
﷽
ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ السَّيِّئَةَ ۚ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَصِفُونَ (23:96)
اور بری بات کے جواب میں ایسی بات کہو جو نہایت اچھی بات ہو۔ اور یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں ہمیں خوب معلوم ہے (23:96)
وضاحت: اکثر لوگوں کا یہ طرز ہے کہ جو ہم سے اچھی بات کریگا تو ہم اس سے اچھی بات کرینگے اور جو ہم سے بری بات کرے گا تو ہم اس سے بری بات کرینگے۔ یعنی جیسا بندا ویسی گفتگو۔ یہ طرز غیر قرآنی و غیر شرعی ہے وہ فوری رجوع کرے۔ کیونکہ اللہ اسی شخص کو اپنا دوست مانتا ہے جو بری بات کے جواب میں اچھی اور پاکیزہ بات کرے اور جسکا رویئہ نرم اور اخلاق اچھے ہوں۔
سبق: رہنما وہی رہنما ہے جس کا ظرف وسیع ہو جو لوگوں کی غیر اخلاقی و غیر سنجیدہ باتوں کو برداشت کرے اور ایسی بکواس گفتگو کا حصہ نہ بنتے ہوئے ایسی بات کہے جو نہایت اچھی و عمدہ ہو جس سے اسکی شخصیت اور وقار بھی معلوم ہو اور اسکے اثر سے لوگوں کے دل بھی نرم ہوں۔
0 تبصرے